بھارتی سپریم کورٹ نے ریاستوں کو 1 اپریل 2005 سے کان کنی فرموں پر ٹیکس عائد کرنے کا اختیار دیا ہے ، جس میں 2026 سے قسطوں میں واجب الادا ماضی کی رائلٹی ادائیگی ہے۔ Indian Supreme Court grants states authority to impose taxes on mining firms from April 1, 2005, with past royalty payments due in installments from 2026.
بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ ریاستیں 1 اپریل 2005 سے معدنی حقوق اور معدنی زمین کے لئے کان کنی کمپنیوں پر ٹیکس عائد کرنے کا اختیار رکھتی ہیں۔ The Indian Supreme Court has determined that states have the authority to impose taxes on mining companies for mineral rights and mineral-bearing land from April 1, 2005 onwards. اس فیصلے سے جھارکھنڈ، اڈیشہ، چھتیس گڑھ اور راجستھان جیسی ریاستوں کو کان کنی فرموں سے رائلٹی ادائیگیوں پر ماضی کی واجبات وصول کرنے کی اجازت ملتی ہے، جس کی ادائیگی اپریل 2026 سے شروع ہونے والی 12 سال کی مدت میں قسطوں میں کی جائے گی۔ This decision allows states such as Jharkhand, Odisha, Chhattisgarh, and Rajasthan to collect past dues on royalty payments from mining firms, with payments to be made in installments over a 12-year period, starting in April 2026. سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ ریاستیں ماضی کے مطالبات پر جرمانے یا اضافی سود عائد نہیں کرسکتی ہیں۔ The Supreme Court has ruled that states cannot impose penalties or additional interest on past demands. اس فیصلے سے معدنی وسائل کے سلسلے میں ریاستوں کی مالی خودمختاری میں ایک اہم تبدیلی آئی ہے، جس سے وہ مرکز کی طرف سے عائد رائلٹی کے علاوہ معدنیات اور معدنی زمین پر ٹیکس وصول کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ This decision marks a significant shift in the financial autonomy of states regarding mineral resources, enabling them to levy taxes on minerals and mineral-bearing land in addition to the royalty imposed by the Centre.