ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
ایران نے بڑی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کے کمزور ہونے کے بعد سے اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھایا ہے، جس سے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے درکار وقت کو کم کیا گیا ہے، حالانکہ ایران ایسے کسی بھی ارادے سے انکار کرتا ہے۔ ملک نے معاہدے کی تمام اہم پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو 5.5 ٹن تک بڑھا دیا ہے، جو مزید افزودہ ہونے کی صورت میں دو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کافی ہے۔ ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد خالصتا تک افزودہ کر رہا ہے اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ مکمل تعاون نہیں کر رہا ہے جس کی وجہ سے اس کی جوہری سرگرمیوں کی مکمل نگرانی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ ایران کو مہینوں سے لے کر ایک سال تک جوہری ہتھیار تیار کرنے میں وقت لگے گا۔